مہر رپورٹر کے مطابق، امام جمعہ تہران آیت اللہ کاظم صدیقی نے نماز جمعہ کے خطبوں میں یحییٰ سنور کی شہادت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ آج ہم دیکھتے ہیں کہ شہید یحییٰ سنور مستکبروں کے سامنے ہتھیار نہیں ڈالتے، یہ ثابت کرتا ہے کہ وہ زینب کبری (س) کے پرچم تلے ہیں اور یہی صراط مستقیم اور بندگی کا راستہ ہے جس پر چل کر انسان خدائی رنگ میں ڈھل جاتا ہے۔
تہران کے امام جمعہ نے کہا کہ صفی الدین کی شہادت پر ہم حزب اللہ اور شہید سلیمانی کے اہل خانہ سے تعزیت کا اظہار کرتے ہیں اور شیخ نعیم قاسم کی حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل کے طور پر تقرری پر مبارکباد پیش کرتے ہیں۔ شیخ نعیم قاسم سید حسن نصراللہ کا عکس اور پرتو ہیں۔
انہوں نے ایرانی سرزمین پر صیہونی جارحیت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ جب تک ایران میں مزاحمت، طاقت، دینی غیرت اور ظلم ستیزی کا پرچم بلند ہے، اس وقت تک اس سرزمین پر حملہ دشمن کی حماقت اور کوتاہ بینی کو ظاہر کرتا ہے۔
آیت اللہ صدیقی نے واضح کیا کہ یہ ایران کا مسلم حق ہے کہ وہ دشمن جارحیت کے خلاف اپنا دفاع کرے اور مناسب وقت پر جواب دے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک نے 8 سال تک مشرق و مغرب کی جارحیت کامقابلہ کرتے ہوئے بھرپور مزاحمت کی، لیکن ظلم و ستم کو گوارا نہیں کیا۔
انہوں نے حضرت زینب (س) کے یوم ولادت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ حضرت زینب ع عفت و حجاب، عبادت اور ایثار و قربانی کا نمونہ تھیں جنہوں نے مستکبر طاقتوں کا پامردی سے مقابلہ کیا اور پیغام کربلا کا عظیم مظہر کہلائیں۔
امام جمعہ تہران نے یحییٰ سنور کی شہادت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان کی شہادت کے انداز سے معلوم ہوتا ہے کہ ان کی تربیت حضرت زینب (س) کے مکتب میں ہوئی ہے کہ جو شہادت کی رات اپنے واجبات اور نماز شب سے غافل نہیں ہوتا۔
انہوں نے 3 نومبر کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس دن کے واقعات میں سے طلباء پر امریکی کرائے کے فوجیوں کا حملہ اور امام (رح) کی جلاوطنی ہے۔ تاہم انقلاب کے بعد امریکی جاسوسی اڈے پر قبضہ دنیا بھر کے تمام مظلوموں کے لیے انقلاب کا نیا پیغام تھا۔
امام جمعہ تہران نے کہا کہ اس وقت امریکی بالادستی کو ناقابل تسخیر سمجھا جاتا تھا لیکن ہمارے طالب علموں نے ہمت کی اور اس جاسوسی کے اڈے پر قبضہ کیا جو بظاہر سفارت خانے کی طرح لگتا تھا لیکن دراصل قوم پر شبخون مارنے کے لئے امریکیوں کا شیطانی اڈہ تھا۔ ایرانی قوم امریکہ کے سامنے آخری دم تک پوری پامردی سے کھڑی ہے۔
آیت اللہ صدیقی نے کہا: ایران کی سرزمین پر اسرائیل کی جارحیت بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 51 کے مطابق قابل مذمت ہے اور ایران کو جواب دینے کا پورا حق حاصل ہے۔ اس رجیم کا خیال تھا کہ اگر حملہ کریں تو ہمارے کمانڈر بھی صیہونی حکام کی طرح پناہ گاہوں میں جا چھپیں گے۔
انہوں نے تاکید کی: دشمنوں نے ابھی تک عوام کو نہیں پہچانا ہے۔ رہبر معظم نے درست فریایا کہ نہ تو اس واقعے میں مبالغہ آرائی سے کام لیا جائے اور نہ ہی اسے ہلکا اور معمولی لیا جائے۔"
آپ کا تبصرہ